اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ برصغیر کے عظیم فقیہ، محدث، مفسر قرآن، صوفی بزرگ اور مجددِ ملت تھے۔ ان کی علمی، فقہی اور روحانی خدمات، عشقِ رسول ﷺ اور تصنیفات جیسے فتاویٰ رضویہ اور کنز الایمان آج بھی امتِ مسلمہ کے لیے مشعلِ راہ ہیں۔
Table of Contents
ابتدائی تعارف
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ برصغیر کے عظیم فقیہ، محدث، مفسرِ قرآن، مفتی، شاعر، ادیب اور عظیم سُنی صوفی بزرگ تھے۔ آپ نے اپنی پوری زندگی دینِ اسلام کی خدمت، اہلِ سنت و جماعت کی حفاظت اور برصغیر کے مسلمانوں کو باطل فرقوں کے فتنوں سے بچانے میں گزاری۔
آپ کو مجددِ دین و ملت کہا جاتا ہے اور آپ کی علمی خدمات صدیوں تک رہنمائی کرتی رہیں گی۔
ولادت اور خاندانی پس منظر
آپ کی ولادت ۱۰ شوال ۱۲۷۲ھ بمطابق ۱۴ جون ۱۸۵۶ء کو بریلی شریف (ہندوستان) میں ایک علمی اور دینی گھرانے میں ہوئی۔ آپ کے والد کا نام مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ اور دادا کا نام مولانا رضا علی خان رحمۃ اللہ علیہ تھا۔
آپ کا خاندانی سلسلہ حضرت قاضی خان اور آخر میں حضرت امام حسین علیہ السلام تک پہنچتا ہے۔
تعلیم و تربیت
اعلیٰ حضرت نے چار سال کی عمر میں بسم اللہ خوانی کی۔ آپ نے قرآن مجید اپنے والد سے پڑھا۔ عربی، فارسی، فقہ، اصولِ فقہ، منطق، فلسفہ اور حدیث کی تعلیم اپنے والدِ ماجد اور دیگر اساتذہ سے حاصل کی۔ صرف ۱۳ سال کی عمر میں آپ نے فتویٰ نویسی کا آغاز کیا۔ زندگی کے ابتدائی دور ہی میں آپ نے فقہِ حنفی میں مہارت حاصل کر لی۔
علمی مقام و مرتبہ
اعلیٰ حضرت نے کم و بیش ۵۴ علوم و فنون میں مہارت حاصل کی۔ آپ کی علمی زندگی کا بڑا حصہ فتویٰ نویسی میں گزرا اور آپ کے فتاویٰ ’’فتاویٰ رضویہ‘‘ کے نام سے ۳۰ جلدوں میں شائع ہوئے جو فقہِ اسلامی کا عظیم خزانہ ہیں۔
آپ نے قرآن و حدیث پر بے شمار کتابیں لکھیں اور ہزاروں مسائل کا حل پیش کیا۔
تصنیفات
اعلیٰ حضرت کی تصنیفات کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے۔
مشہور کتب میں شامل ہیں:
• فتاویٰ رضویہ (۳۰ جلدیں)
• کنز الایمان (قرآن کریم کا ترجمہ)
• حدائقِ بخشش (نعتیہ دیوان)
• العطایا النبویہ فی الفتاویٰ الرضویہ
• الجنة فی حقوق المصطفیٰ ﷺ
• نُزولِ آیات الفرقان بسَیبِ یزید لعان
عشقِ رسول ﷺ
اعلیٰ حضرت کی پوری زندگی عشقِ رسول ﷺ میں ڈوبی ہوئی تھی۔
آپ نے اپنی نعتوں میں نبی کریم ﷺ کے حضور بے مثال عقیدت کا اظہار کیا۔
آپ کا ترجمۂ قرآن ’’کنز الایمان‘‘ عشقِ مصطفیٰ ﷺ کا بہترین نمونہ ہے۔
خدماتِ دینیہ
آپ کی مشہور نعت ’’مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام‘‘ آج بھی ہر محفل کی جان ہے۔
• بدعت و گمراہی کے خلاف قلمی و علمی جہاد کیا۔
• اہلِ سنت و جماعت کے عقائد کی حفاظت کی۔
• لاکھوں فتاویٰ جاری کیے جن سے عوام و خواص نے رہنمائی حاصل کی۔
• برصغیر میں سُنی مسلمانوں کو متحد کیا اور دینِ اسلام کی اصل روح کو زندہ کیا۔
فقہی و سائنسی خدمات
اعلیٰ حضرت نہ صرف مذہبی علوم بلکہ سائنسی علوم میں بھی ماہر تھے۔
آپ نے ریاضی، فلکیات، جغرافیہ، سائنس اور منطق پر بھی کام کیا۔
آپ کی بعض تحقیقات جدید سائنس کے اصولوں سے میل کھاتی ہیں۔
آپ کا انداز یہ تھا کہ دینی اور دنیاوی علم کو ساتھ لے کر چلتے۔
اثرات و خدمات کا تسلسل
اعلیٰ حضرت کی علمی، فقہی اور روحانی خدمات کا فیض آج بھی جاری ہے۔
’’رضا اکیڈمی‘‘ اور دیگر ادارے ان کے پیغام کو عام کر رہے ہیں۔
اہلِ سنت و جماعت کی پوری دنیا میں لاکھوں جماعتیں اور علما آپ کے علمی و روحانی وارث ہیں۔
آپ نے نہ صرف اپنی صدی کے مسلمانوں کو راہِ حق دکھائی بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے بھی روشنی کا مینار قائم کیا۔
اعلیٰ حضرتؒ کا عشقِ رسول ﷺ
ایک بار کا واقعہ ہے کہ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلویؒ اپنی مجلس میں بیٹھے تھے۔ کسی نے آپ سے سوال کیا: “اعلیٰ حضرت! آپ کے نزدیک سب سے بڑی دولت کیا ہے؟” آپؒ نے نہایت عاجزی سے جواب دیا: “میری سب سے بڑی دولت، میری سب سے بڑی خوش نصیبی اور میری زندگی کا سب سے قیمتی سرمایہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنے پیارے حبیب ﷺ کا غلام بنا دیا ہے۔” یہ سن کر حاضرین کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔ اسی مجلس میں ایک شخص نے کہا: “اعلیٰ حضرت! اگر حضور ﷺ کی زیارت خواب میں ہو جائے تو یہ بڑی کرامت ہے، کیا یہ سچ ہے؟”
اعلیٰ حضرتؒ مسکرائے اور فرمایا: “زیارت خواب میں یقیناً بڑی کرامت ہے، مگر سب سے بڑی کرامت یہ ہے کہ بندے کے ہر عمل، ہر بات اور ہر سوچ میں رسول اللہ ﷺ کی محبت جھلکے۔ جو انسان اپنے اعمال میں سنتِ مصطفی ﷺ کو زندہ کر لے، وہی اصل میں کامیاب ہے۔” یہ الفاظ سن کر لوگ رونے لگے اور سب نے اپنے دلوں میں عہد کیا کہ اپنی زندگی کو سنتِ رسول ﷺ کے مطابق گزاریں گے۔ اس واقعے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اعلیٰ حضرتؒ کی زندگی عشقِ رسول ﷺ اور اتباعِ سنت سے لبریز تھی۔ آپؒ کے نزدیک اصل کامیابی دنیاوی عزت یا دولت نہیں بلکہ نبی کریم ﷺ کی غلامی تھی۔
اعلیٰ حضرتؒ اور مدینہ منورہ کی حاضری
اعلیٰ حضرتؒ کو اللہ تعالیٰ نے ایک بار حج اور زیارتِ مدینہ شریف کی سعادت عطا فرمائی۔ جب مدینہ طیبہ کی سرزمین نظر آئی تو آپؒ کی کیفیت ہی بدل گئی۔ عشقِ رسول ﷺ میں آپؒ بے اختیار رونے لگے اور عرض کرنے لگے:
“یا رسول اللہ ﷺ! احمد رضا کا دل آپ کی محبت میں ایسا ہے کہ اگر مدینہ کی مٹی کو میری آنکھوں کا سرمہ بنا دیا جائے تو یہ سب سے بڑی سعادت ہوگی۔” جب آپؒ روضۂ رسول ﷺ کے قریب پہنچے تو ادب کی ایسی کیفیت طاری ہوئی کہ آپؒ زمین پر نظریں جھکائے ہوئے، انتہائی آہستگی سے قدم رکھتے تھے، گویا آپ کے دل میں یہ خیال تھا کہ کہیں اونچی آواز یا تیز قدمی گستاخی نہ ہو جائے۔
آپؒ نے وہاں بار بار یہ دعا کی: “یا اللہ! مجھے زندگی بھر رسول اللہ ﷺ کا وفادار غلام بنائے رکھنا، اور میری جان اسی غلامی میں نکلے۔” مدینہ منورہ سے واپسی کے وقت آپؒ اتنے اشک بار ہوئے کہ اہلِ مدینہ بھی آپؒ کے ساتھ رونے
لگے۔
وصال
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ ۲۵ صفر ۱۳۴۰ھ بمطابق ۲۸ اکتوبر ۱۹۲۱ء کو بریلی شریف میں وصال فرما گئے۔ آپ کا مزار بریلی شریف، ہندوستان میں ہے اور آج بھی لاکھوں زائرین وہاں حاضر ہو کر فیوض و برکات حاصل کرتے ہیں۔ آپ کا وصال ’’یومِ اعلیٰ حضرت‘‘ کے نام سے ہر سال منایا جاتا ہے۔
خلاصہ
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلویؒ کی پوری زندگی عشقِ رسول ﷺ، ادبِ مصطفی ﷺ اور اتباعِ سنت سے عبارت تھی۔ آپؒ نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ اصل کامیابی دولت، شہرت یا کرامت میں نہیں بلکہ صرف اور صرف رسول اللہ ﷺ کی غلامی اور سنتِ نبوی ﷺ کی پیروی میں ہے۔ آپؒ کے دل میں سرکار دو عالم ﷺ کی محبت اس درجہ تھی کہ آپؒ نے اپنی علمی خدمات، اپنی شاعری، اپنے فتاویٰ اور اپنی پوری زندگی کو اسی عشقِ مصطفی ﷺ کے رنگ میں رنگ دیا۔ یہی وجہ ہے کہ آپؒ کو عاشقِ رسول ﷺ کا امام کہا جاتا ہے۔
مستند حوالہ جات
حیاتِ اعلیٰ حضرت
مصنف: مولانا حامد رضا خانؒ
اس کتاب میں اعلیٰ حضرت کی پوری سوانح حیات، ان کے عشقِ رسول ﷺ اور علمی خدمات تفصیل سے بیان کی گئی ہیں۔
ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت
(آپؒ کے ارشادات، مواعظ اور گفتگوؤں کا مجموعہ)
اس میں کئی مقامات پر عشقِ رسول ﷺ اور ادبِ مصطفی ﷺ کے متعلق اعلیٰ حضرتؒ کے اقوال ملتے ہیں۔
فتاویٰ رضویہ شریف
(30 جلدیں)
اگرچہ یہ فقہی فتاویٰ کا مجموعہ ہے مگر اس میں جگہ جگہ عشقِ رسول ﷺ کی جھلک اور سرکارِ دو عالم ﷺ کے ادب و تعظیم کی تعلیم ملتی ہے۔
آبِ کوثر
مصنف: مفتی غلام سرور لاہوریؒ
اس میں اعلیٰ حضرتؒ کے سفرِ حج و زیارتِ مدینہ کے واقعات مذکور ہیں۔
المعتمد المستند
اس میں مدینہ طیبہ کے سفر اور وہاں کے روحانی احوال کا تذکرہ ہے، جو عشقِ رسول ﷺ کا اعلیٰ نمونہ ہیں۔
تذکرہ علماءِ اہلِ سنت
اس میں اعلیٰ حضرتؒ کی حیاتِ مبارکہ اور عشقِ رسول ﷺ کے بے شمار واقعات درج ہیں۔
محرر: محمد شعیب اختر
One thought on “اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ”