اسلام میں عورت کا مقام: حقوق اور ذمہ داریاں

اسلام میں عورت

اسلام نے عورت کو نہ صرف عزت دی بلکہ اسے ایک مکمل انسانی اور اخلاقی حیثیت عطا کی۔ قرآن اور سنت میں عورت اور مرد کو اللہ کے نزدیک مساوی قرار دیا گیا ہے۔ دونوں کو ایمان، عبادت، نیکی، تعلیم، اور معاشرتی ذمہ داریوں میں برابر کا شریک بتایا گیا ہے۔ فرق صرف ان کرداروں میں ہے جو گھریلو اور سماجی حالات کے مطابق تقسیم کیے گئے ہیں۔ اسلام کا بنیادی اصول یہ ہے کہ عورت اور مرد دونوں اخلاقی اعتبار سے برابر اور اللہ کے سامنے جواب دہ ہیں۔

بنیادی اصول: اخلاقی اور روحانی مساوات

قرآن مجید میں کئی مقامات پر عورت اور مرد کو ایک ساتھ ذکر کیا گیا ہے۔ سورۃ الاحزاب کی آیت 35 میں ایمان، نماز، روزہ، صدقہ اور عفت کے لحاظ سے مرد اور عورت کو برابر قرار دیا گیا ہے اور ان دونوں کے لیے مغفرت اور اجر عظیم کی بشارت ہے۔ اسی طرح سورۃ التوبہ آیت 71 میں مرد اور عورت کو ایک دوسرے کا ولی اور مددگار کہا گیا ہے جو نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں۔ یہ الفاظ اس بات کی دلیل ہیں کہ ایک صالح معاشرہ بنانے میں عورت اور مرد دونوں برابر کے شریک ہیں۔

Quran 33:35
Quran 9:71

شخصی اور روحانی حقوق

اسلام میں عورت پر نماز، روزہ، زکوٰۃ اور حج کی ذمہ داریاں اسی طرح عائد ہوتی ہیں جیسے مرد پر۔ حدیث شریف ہے کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی تاریخ میں خواتین نے علم دین اور دنیاوی علوم میں نمایاں کردار ادا کیا۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ محترمہ تھیں بلکہ وہ جلیل القدر عالمہ اور فقیہہ بھی تھیں۔ انہوں نے دو ہزار سے زیادہ احادیث روایت کیں اور کئی صحابہ اور تابعین ان سے علم حاصل کرتے تھے۔

Sunan Ibn Majah 224
Wikipedia: Aisha

معاشی اور قانونی حقوق

اسلام نے عورت کو مکمل قانونی حیثیت دی۔ وہ جائیداد کی مالک بن سکتی ہے، کاروبار کر سکتی ہے اور معاہدے کرسکتی ہے۔ قرآن مجید میں وراثت کے واضح احکام دیے گئے ہیں جن میں بیٹی، ماں اور بیوی کے حصے متعین کیے گئے۔ یہ اس زمانے کے عرب معاشرے کے لیے انقلابی تبدیلی تھی کیونکہ اسلام سے پہلے عورت کو وراثت میں کوئی حق نہیں ملتا تھا۔حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ایک کامیاب تاجرہ تھیں جنہوں نے اپنا کاروبار خود چلایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے کاروباری قافلے کی قیادت سونپی۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اسلام عورت کو کاروبار اور مالی خودمختاری کی اجازت دیتا ہے۔

Quran 4:7

خاندانی زندگی: باہمی حقوق اور ذمہ داریاں

نکاح اسلام میں ایک مقدس معاہدہ ہے جو محبت، عدل اور ذمہ داری پر قائم ہوتا ہے۔ قرآن کہتا ہے کہ عورتوں کے بھی وہی حقوق ہیں جو مردوں پر واجب ہیں، البتہ مرد کو ایک درجہ زیادہ ذمہ داری دی گئی ہے جو کفالت اور حفاظت کی صورت میں ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے خطبہ حجۃ الوداع میں عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کی تلقین کی اور ان کے حقوق واضح کیے۔ مرد پر لازم ہے کہ وہ بیوی اور بچوں کے نان و نفقہ کا ذمہ دار ہو اور ان کے لیے امن اور عزت کا ماحول فراہم کرے۔ اسی کے ساتھ عورت کو بھی حکم دیا گیا ہے کہ وہ شوہر کے اعتماد اور مال کی حفاظت کرے اور گھر کے نظام کو سنبھالے۔

Quran 2:228
Quran 4:34

عورت

سماجی شرکت اور قیادت

اسلامی تاریخ میں خواتین نے سماجی اور سیاسی میدان میں بھی کردار ادا کیا۔ حضرت شفاء بنت عبداللہ کو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے مدینہ کے بازار کی نگرانی پر مقرر کیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خواتین کو بھی انتظامی اور سماجی امور میں شریک کیا جا سکتا ہے۔اسی طرح خواتین نے تعلیم، تدریس اور مشاورت میں اہم کردار ادا کیا۔ کئی خواتین نے فقہ اور حدیث میں مہارت حاصل کی اور امت کی علمی ترقی میں حصہ لیا۔

حیا اور معاشرتی زندگی

قرآن مجید نے مردوں اور عورتوں دونوں کو نگاہ نیچی رکھنے اور اپنی عفت کی حفاظت کرنے کا حکم دیا ہے۔ خواتین کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی زینت کو چھپائیں اور قریبی محارم کے علاوہ ظاہر نہ کریں۔یہ ہدایات عورت کی عزت اور معاشرتی وقار کو محفوظ رکھنے کے لیے ہیں۔ اسلامی معاشروں میں اس کی عملی شکل مختلف ہے لیکن مقصد ایک ہی ہے کہ معاشرے میں حیا اور اخلاق قائم رہے۔

Quran 24:31

مشکل آیات اور مختلف آراء

سورۃ النساء کی آیت 34 کے حوالے سے کئی بحثیں کی جاتی ہیں جہاں مرد کو قوام قرار دیا گیا ہے۔ علماء کی اکثریت کا کہنا ہے کہ اس آیت کا مقصد مرد پر مالی اور اخلاقی ذمہ داری ڈالنا ہے، نہ کہ ظلم یا جبر کرنا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کبھی بھی عورت پر ہاتھ نہیں اٹھایا اور ہمیشہ نرمی اور رحمت کا برتاؤ کیا۔ اسی لیے آج کے اکثر علماء اس بات پر متفق ہیں کہ گھریلو تشدد اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

خلاصہ

اسلام میں عورت ایک مکمل انسانی شخصیت ہے۔ اسے تعلیم حاصل کرنے، عبادت کرنے، جائیداد رکھنے، کاروبار کرنے، وراثت پانے اور عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کے حقوق دیے گئے ہیں۔ اسی طرح اس پر خاندان کی پرورش، بچوں کی تربیت اور شوہر کے ساتھ اعتماد قائم رکھنے کی ذمہ داری ہے۔ اسلام نے مرد اور عورت کو ایک دوسرے کا سہارا اور مددگار قرار دیا ہے تاکہ معاشرہ عدل اور رحمت پر قائم ہو۔جہاں کہیں بھی عمل ان اصولوں سے ہٹ گیا، علماء نے ہمیشہ قرآن اور سنت کی طرف رجوع کیا اور اس بات پر زور دیا کہ معیار وہی ہے جو اللہ اور اس کے رسول نے مقرر کیا ہے۔

مزید مطالعہ کے لیے حوالہ جات

اسے بھی پڑھے: 12 ربیع الاول: روشنی اور رحمت کا دن

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے