12 ربیع الاول: روشنی اور رحمت کا دن

ربیع الاول ربیع الاول

تعارف

ربیع الاول کا مہینہ مسلمانوں کے نزدیک ایک خاص حیثیت رکھتا ہے کیونکہ اسی مہینے کی 12 تاریخ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب پیغمبر حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو دنیا میں بھیجا۔ یہ دن صرف ولادت کا دن نہیں بلکہ ہدایت، رحمت اور روشنی کے آغاز کی علامت ہے۔ ساتویں صدی کی دنیا میں جب ظلم، جہالت، عورتوں کی تذلیل اور کمزوروں پر طاقتوروں کا غلبہ عام تھا، تب مکہ مکرمہ کی سرزمین سے ایک نئی روشنی طلوع ہوئی جس نے انسانیت کو اصل مقصدِ حیات یاد دلایا اور اللہ کی وحدانیت کا پیغام عام کیا۔ اسی لیے مسلمان اس دن کو محبت اور شکر کے ساتھ یاد کرتے ہیں اور اسے اپنی تاریخ کا سب سے بابرکت دن سمجھتے ہیں۔

قرآن میں نبی کریم ﷺ کی شان

قرآن مجید نبی کریم ﷺ کی عظمت کو کئی مقامات پر بیان کرتا ہے۔ چند اہم آیات درج ذیل ہیں:

1. رحمت للعالمین

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

“اور ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر۔” (الانبیاء: 107)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ نبی ﷺ کی ذات خود رحمت ہیں۔ آپ کی آمد سے صرف عرب یا قریش کو فائدہ نہیں ہوا بلکہ پوری انسانیت اور تمام جہانوں کو ہدایت ملی۔ آپ کی ولادت اس رحمت کے ظہور کی ابتدا تھی۔

2. بہترین نمونہ

“یقیناً رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں: میں تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے، اُس کے لیے جو اللہ سے اور آخرت کے دن سے امید رکھتا ہے اور کثرت سے اللہ کو یاد کرتا ہے۔” (الاحزاب: 21)

اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی ﷺ کی پوری زندگی ایک عملی نمونہ ہے۔ آپ کی ولادت کی یاد اس بات کا ذریعہ ہے کہ ہم اپنے اندر یہ جذبہ تازہ کریں کہ آپ ﷺ کی سیرت پر عمل کریں۔

3. اللہ کا عظیم احسان

“یقیناً اللہ نے مومنوں پر بڑا احسان کیا جب اُنہیں میں سے ایک رسول بھیجا، جو اُن پر اس کی آیات تلاوت کرتا ہے، اُنہیں پاک کرتا ہے اور کتاب و حکمت سکھاتا ہے…” (آل عمران: 164)

یہ آیات  بتاتی ہیں کہ نبی ﷺ کی آمد انسانیت پر اللہ کا سب سے بڑا انعام ہے۔ اس نعمت پر شکر بجا لانے کا سب سے بہترین طریقہ یہی ہے کہ ہم آپ ﷺ کی ولادت کو خوشی اور شکر کے ساتھ یاد کریں۔

احادیث مبارکہ میں ولادتِ رسول ﷺ کی اہمیت

احادیث مبارکہ بھی 12 ربیع الاول اور نبی ﷺ کی پیدائش کی اہمیت کو بیان کرتی ہیں۔

1. پیر کے دن روزہ

صحیح مسلم میں ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

“یہ وہ دن ہے جس دن میری ولادت ہوئی اور جس دن مجھ پر وحی نازل ہوئی۔” (صحیح مسلم، کتاب الصیام، حدیث 1162)

یہ روایت ہمیں بتاتی ہے کہ نبی ﷺ اپنی ولادت کے دن کو یاد رکھتے تھے اور اس پر شکر کے طور پر روزہ رکھتے تھے۔

2. ابو لہب کا واقعہ

صحیح بخاری میں ذکر ہے کہ ابو لہب، جو نبی ﷺ کا دشمن تھا، اس کو بھی ہر پیر جہنم میں کچھ کمی ملتی ہے کیونکہ اُس نے آپ ﷺ کی پیدائش کی خوشی میں اپنی لونڈی ثویبہ کو آزاد کیا تھا۔ (صحیح بخاری، کتاب النکاح، حدیث 5101)

اگر ایک کافر کو یہ فائدہ مل سکتا ہے تو ایمان والوں کو نبی ﷺ کی پیدائش پر خوشی منانے کا کتنا زیادہ اجر ملے گا؟

3. نبی ﷺ کی محبت ایمان کا حصہ

نبی ﷺ نے فرمایا:

“تم میں سے کوئی مومن اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اُس کے نزدیک اُس کے والد، اُس کے بچے اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔” (صحیح بخاری: کتاب الایمان، حدیث 15؛ صحیح مسلم: کتاب الایمان، حدیث 44

اس سے معلوم ہوا کہ محبتِ رسول ﷺ ایمان کی بنیاد ہے۔ آپ کی ولادت کو یاد کرنا اسی محبت کی ایک علامت ہے۔

4. انبیاء کی بشارت

نبی ﷺ نے فرمایا:

“میں اپنے والد ابراہیم کی دعا اور عیسیٰ کی بشارت ہوں۔” (مسند احمد: حدیث 23139)

اس سے معلوم ہوا کہ آپ ﷺ کی آمد ایک طویل سلسلے کا نتیجہ تھی جس کا انتظار دنیا صدیوں سے کر رہی تھی۔

5. روشنی اور شفاعت

ترمذی میں آپ ﷺ کو روشنی اور ہدایت قرار دیا گیا ہے (جامع ترمذی: حدیث 2155)۔ اسی طرح سنن ابوداؤد میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میری خاص دعا قیامت کے دن میری امت کی شفاعت کے لیے ہے (سنن ابوداؤد: کتاب السنہ، حدیث 4739)۔

مسلمان ۱۲  ربیع الاول  کیوں مناتے ہیں؟

۱۲ ربیع الاول کا دن مسلمانوں کے لیے کئی وجوہات سے خاص ہے:  

یہ وہ دن ہے جب نبی ﷺ دنیا میں تشریف لائے اور انسانیت کے لیے رحمت کا آغاز ہوا۔

نبی ﷺ سے محبت ایمان کا حصہ ہے، اور آپ کی ولادت کو یاد کرنا اس محبت کو تازہ کرتا ہے۔

قرآن کہتا ہے: “کہہ دو کہ اللہ کے فضل اور رحمت پر خوشی مناؤ، یہی ان کی سب سے بڑی نعمت ہے۔” (یونس: 58)

نبی ﷺ کی ولادت اللہ کی سب سے بڑی نعمت ہے

میلاد کی محفلیں قرآن کی تلاوت، نعت خوانی اور سیرت کے بیان سے مزین ہوتی ہیں۔ یہ سب جائز اور باعثِ خیروبرکت عمل ہیں۔

جب دنیا کے لوگ اپنے لیڈروں کی سالگرہ یاد کرتے ہیں تو مسلمانوں کے لیے یہ زیادہ ضروری ہے کہ وہ اپنے پیغمبر ﷺ کی ولادت یاد کریں۔

 ربیع الاول کے اسباق  12

یہ دن محض خوشی کا نہں، بلکہ سبق لنےن کا بھی ہے:

1. شکرگزاری

ہمیں چاہیے کہ اس دن عبادت، روزہ، دعا اور صدقہ کے ذریعے اللہ کا شکر ادا کریں کہ اس نے ہمیں نبی ﷺ کی نعمت عطا کی۔

2. رحمت کا رویہ

چونکہ آپ ﷺ رحمت للعالمین ہیں، ہمیں بھی دوسروں کے ساتھ نرمی، اخلاق اور محبت کا سلوک کرنا چاہیے۔

3. محبتِ رسول ﷺ

یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہماری سب سے بڑی محبت نبی ﷺ ہونے چاہییں۔

4. سیرت سے سیکھنا

میلاد کا مقصد صرف چراغاں یا محفل نہیں بلکہ نبی ﷺ کی سیرت کا مطالعہ اور اس پر عمل ہے۔

مختلف آراء

علماء کے درمیان میلاد النبی کے بارے میں کچھ اختلاف پایا جاتا ہے:

بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ عمل ابتدائی دور میں نہیں تھا، اس لیے اسے عبادت کا حصہ نہیں سمجھنا چاہیے۔جبکہ دوسرے علماء کہتے ہیں کہ اگر میلاد کی محفلوں میں قرآن کی تلاوت، ذکر، صدقہ اور نبی ﷺ کی سیرت بیان ہو تو یہ محبت اور شکرگزاری کا بہترین اظہار ہے

یہ اختلاف اپنی جگہ ہے، لیکن سب مسلمان اس بات پر متفق ہیں کہ نبی ﷺ کی زندگی کو ہر روز یاد کرنا اور اس پر عمل کرنا لازم ہے۔

نتیجہ

                                    ۱۲ ربیع الاول صرف ایک تاریخ نہیں بلکہ ایک روحانی یاد دہانی ہے۔ یہ وہ دن ہے جب اللہ نے انسانیت کو اپنی سب سے بڑی نعمت عطا کی۔ قرآن نبی ﷺ کو “رحمت للعالمین” کہتا ہے اور احادیث بتاتی ہیں کہ آپ ﷺ نے اپنی ولادت کے دن روزہ رکھا۔اس دن کی اصل خوشی یہی ہے کہ ہم نبی ﷺ کی تعلیمات کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ انصاف، عاجزی، محبت، اور رحمت کو اپنائیں۔ جب بھی یہ دن آئے تو ہمیں اپنے دلوں میں یہ سوال پیدا کرنا چاہیے:  کیا میں واقعی نبی ﷺ کی محبت اور ان کی سیرت کو اپنی زندگی میں اپنانے والا مسلمان ہوں؟

حوالہ جات

قرآن: الانبیاء (21:107)، الاحزاب (33:21)، آل عمران (3:164)، یونس (10:58)

صحیح مسلم: کتاب الصیام، حدیث 1162

صحیح بخاری: کتاب النکاح، حدیث 5101؛ کتاب الایمان، حدیث 15

صحیح مسلم: کتاب الایمان، حدیث 44

جامع ترمذی: کتاب التفسیر، حدیث 2155

مسند احمد: حدیث 23139

سنن ابوداؤد: کتاب السنہ، حدیث 4739

Read this in English

3 thoughts on “12 ربیع الاول: روشنی اور رحمت کا دن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے